گیس قیمتوں میں اضافہ منظور،2025تک بجلی 12روپے سستی کرنیکی تیاری

18 دسمبر ، 2024

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) گیس کے تمام صارفین کے لیے مزید مشکلات میں اضافہ کرتے ہوئے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے منگل کے روز ملک بھر میں گیس کی قیمتوں میں 8.71 سے 25.78 فیصد اضافہ کرنے کا تعین کیا ہے، جو یکم جنوری 2025 سے نافذ العمل ہوگا۔اوگرا نے مالی سال 2024-25 کے لیے سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (SNGPL) اور سوئی سدرن گیس کمپنی (SSGCL) کے تخمینی ریونیو کی نظرثانی (RERR) کا تعین کیا ہے، جس کے تحت سندھ اور بلوچستان میں سوئی سدرن کے صارفین کے لیے گیس کی قیمت 8.71 فیصد اور پنجاب و خیبر پختونخوا میں سوئی ناردرن کے صارفین کے لیے 25.78 فیصد بڑھا دی گئی ہے۔ریگولیٹر نے سوئی ناردرن کے تمام صارفین کے لیے گیس کی فروخت قیمت میں 1778.35 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اور سوئی سدرن کے تمام صارفین کے لیے 1762.51 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ کیا ہے۔ تاہم، اوگرا نے اس فیصلے کو کیٹیگری وائز حتمی فروخت قیمتوں پر مشاورت کے لیے وفاقی حکومت کو بھیج دیا ہے۔ یہ حکومت کا اختیار ہے کہ وہ محفوظ صارفین کی قیمت کو برقرار رکھے یا ان کا بوجھ اعلیٰ درجے کے صارفین پر منتقل کرے۔ حکومت کی جانب سے محفوظ، نچلے درجے کے اور اعلیٰ درجے کے صارفین کے لیے حتمی فیصلہ آنے کے بعد، اوگرا باضابطہ طور پر نوٹیفکیشن جاری کرے گا۔ نئی گیس فروخت قیمتیں یکم جنوری 2024 سے نافذ ہوں گی۔اوگرا نے مالی سال 2024-25 کے لیے سوئی سدرن کے ریونیو کی ضرورت 527.548 ارب روپے اور سوئی ناردرن کے لیے 319.781 ارب روپے مقرر کی ہے۔ اگر وفاقی حکومت 40 دن کی مقررہ مدت میں اتھارٹی کو فروخت قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے مشورہ نہ دے، تو اوگرا کے تحت کیٹیگری وائز قیمتیں خود بخود نافذ ہو جائیں گی۔اپنے فیصلے میں، اوگرا نے واضح کیا کہ RLNG (ری-گیسیفائیڈ لیکویفائیڈ نیچرل گیس) کی زیادہ مقدار گھریلو شعبے کو منتقل کرنے سے سوئی ناردرن کو گیس کے ریونیو میں مزید نقصان ہوگا۔ اتھارٹی نے مشاہدہ کیا کہ اگر کیپٹیو پاور پلانٹس کی گیس سپلائی خارج کر دی جائے تو سوئی ناردرن کو 12,807 ایم ایم سی ایف اضافی RLNG سسٹم گیس صارفین کو فراہم کرنا پڑے گی، جس میں 5836 ایم ایم سی ایف کے پانچ RLNG کارگوز کا رول اوور بھی شامل ہوگا۔ اتھارٹی نے یہ بھی نوٹ کیا کہ جنوری سے جون 2025 کے دوران سسٹم میں RLNG کے اضافی حجم کی دستیابی کی وجہ سے مقامی گیس کی سپلائی میں بھی کمی آئے گی۔اگر وفاقی حکومت نے کیپٹیو پاور پلانٹس کی گیس سپلائی یکم جنوری 2025 سے منقطع کرنے کا فیصلہ کیا تو سوئی ناردرن کی ریونیو کی ضرورت ایڈجسٹمنٹ کے بعد 560.161 ارب روپے (1746.22 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو) ہوگی، جس سے دستیاب رعایت 7890 ملین روپے رہ جائے گی۔ دریں اثناء حکومت نجی آئی پی پیز ، سرکاری بجلی گھروں اور شمسی و پون بجلی کے منصوبوں کے ساتھ مارچ 2025 تک مذاکرات مکمل کرکےبجلی کے ٹیرف کو 12 روپے تک کم کرنے کی تیاری کررہی ہے۔ مزید برآں سی پیک اور سرکاری پاورپلانٹس کے قرضوں کی ری پروفائل اور بجلی کے بلوں پر محصولات کو کم کرنے کے طریقہ کار کو آئندہ فروری تک مکمل کرلیاجائےگا اور آمدن میں ہونے والی کمی کا انتظام معیشت کے دیگر سیکٹرز سے پورا کیا جائیگا۔ گورنمنٹ کے یاک سینئر عہدیدار نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ پہلے مرحلے میں حکومت 5 آئی پی پیز حبکوپاور، روش پاور، اے ای ایس لال پیر پاور، صباپاور پلانٹ اور اٹلس پاورکے ساتھ منصوبوں کو ختم کیاگیا اور اب اسے 365 میگاواٹ کے پاک جین پاورلمیٹڈ آئی پی پی کے ساتھ معاہدہ ختم کیاجارہا ہے۔ اس طرح حکومت اب تک 6 کنٹریکٹ ختم کرنے والی ہے۔ اس عہدیدار کا کہنا ہے کہ ہم پاورٹیرف کو 3 روپے فی یونٹ تک کم کرنے کے قابل ہوگئے ہیں اور قرض کی ری پروفائلنگ کے ذریعے ٹیرف کو مزید 4 روپےفی یونٹ کم کرنے میں مدد ملے گی اور حکومتی کارپرداز بجلی کے بلوں پر ٹیکس کم کرکے اس کے اثر کو 5 روپے فی یونٹ تک کم کرنا چاہتے ہیں۔ اس طرح آف پیک ٹیرف 41.68 روپے فی یونٹ سے کم ہوکر 29.68 روپے فی یونٹ تک پہنچ جائےگا اور پیک آورٹیرف 36 روپے فی یونٹ تک کم ہوجائےگا۔ بجلی پر ٹاسک فورس 18 آئی پی پیز کے ساتھ اپنی بات چیت مکمل کرے گی اور ان کنٹریکٹس کو ’’ لینے پرادائیگی‘‘کے موڈ میں چند دنوں میں تبدیل کرے گی۔ان 18 میں سے 15 آئی پی پیز پہلے ہی نظرثانی شدہ کنٹریکٹس پر دستخط کرچکی ہیں اور اب حکومت ایٹمی بجلی گھروں، پن بجلی گھروں اور کوئلے کی بنیاد پر چلنے والے اور آر ایل این جی کی بنیاد پر چلنے والے بجلی گھروں اور صوبائی حکومتوں کے بجلی گھروں اور جینکوز سے بات چیت ہوگی۔ اوران اہم مذاکرات کا عمل فروری 2025 تک مکمل کرلیاجائےگا۔ فنانس اور پاورڈویژنز کے اعلیٰ عہدیداران چینی حکومت سے بات چیت کرکے کے قرض کی ادائیگی کا دورانیہ 10 سے 20 سال کرانے کا خواہاں ہے اور ابھی تک اس حوالے سے بات چیت مثبت جارہی ہے۔