عمران کیس کے فیصلے سے مذاکرات کا کوئی تعلق نہیں ہونا چاہئے،رانا ثناء

22 دسمبر ، 2024

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ’’نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے نون لیگ کے رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے کیس کے فیصلے سے مذاکرات کا کوئی تعلق نہیں ہونا چاہئے،بیک چینل رابطے کبھی بھی منقطع نہیں ہوئے،رہنما تحریک انصاف علی محمد خان نے کہا کہ آج ملٹری کورٹ کا فیصلہ آیا ہے پرسوں عمران خان کا فیصلہ متوقع ہے اللہ کرے وہاں سے کوئی اچھا فیصلہ آئے لیکن خدانخواستہ اگر منفی فیصلہ آتا ہے اس کا اثر مذاکرات پر ہوگا، سینئر صحافی انصار عباسی نے کہا کہ تحریک انصاف میں جو دو ڈھائی سال کی سیاست تھی اس میں وہ لوگ آگے آگے رہے جن کی فوج کے ساتھ لڑائی تھی۔نون لیگ کے رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا کہ نو مئی کے واقعات کا کسی بھی سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے یہ ضرورہے کہ سیاسی جماعت کی قیادت نے ایک ایسا ماحول بنایا جس میں بہہ کر کچھ لوگوں نے ایسا عمل کیا لیکن اس کو کسی سیاسی ایکٹویٹی سے نہیں جوڑ سکتے۔ وہ خالصتاً ایک جرم تھا اور دفاعی تنصیبات سے منسلک تھا۔اگر تیس دن میں سزا ہوجاتی تو زیادہ بہتر ہوتا تاکہ ایسے لوگوں کو سبق جاتا ۔یہ جرم ایسی جگہ کیا گیا جہاں دفاع سے متعلق معاملات ہیں اس لیے ملٹری ایکٹ کے تحت ٹرائل ہونا صحیح ہے۔اور یہ ٹرائل ستر سال سے ہوتا آرہا ہے۔سلمان اکرم نے جو بیان دیا ہے اس کو سراہتا ہوں۔ بانی پی ٹی آئی کے کیس کا فیصلے سے مذاکرات کا کوئی تعلق نہیں ہونا چاہیے۔بیک چینل رابطے کبھی بھی منقطع نہیں ہوئے، ہاؤس میں یہ طے ہوا تھا کہ کمیٹی اسپیکر کے پاس آئے گی پھر اسپیکر گورنمنٹ سے بات کر کے کمیٹی کا اعلان کریں گے اس کے بعد ان کمیٹیز کی میٹنگ ہوگی۔ ان ڈیڈ لائن اور وارننگز سے باہر آئیں بیٹھیں بات کریں سب مسائل کو حل کرنا سبھی کی ضرورت ہے یہ کہنا کہ یہ نہ کیا تو یہ کردیں گے ان سب چیزوں سے خرابیاں آتی ہیں۔ہم بھی مینڈیٹ کی واپسی کا مطالبہ کرتے تھے ہم نے بھی گزارا کیا ہے تو یہ ایسا نہ کریں کہ یہ چیزیں پہلی دفعہ ہوئی ہیں۔رہنما تحریک انصاف علی محمد خان نے کہا کہ نو مئی کی تحقیقات ہم نے خود مانگی ہے اور کہا ہے کہ جوڈیشل انکوائری کیجئے سویلین جب تک دہشت گرد نہ ہو اس نے ملک کے خلاف ہتھیار نہ اٹھائے ہوں تب تک اسے سویلین کورٹ میں ہی ٹرائل کیا جاتا ہے۔نو مئی میں جس نے قانون توڑا ہے ان کا سویلین کورٹ میں ٹرائل ہونا چاہیے چونکہ یہ بنیادی حق ہے۔ جن نوجوانوں کو سزائیں ملی ہیں ان کی جاب کا مسئلہ ہوگا آئی ڈی کارڈ کا مسئلہ ہوگا تو یہ بھی پاکستانی ہیں ان کو جو نقصان ہوگا اس کا ذمہ دار کون ہوگا۔آج ملٹری کورٹ کا فیصلہ آیا ہے پرسوں عمران خان کا فیصلہ متوقع ہے اللہ کرے وہاں سے کوئی اچھا فیصلہ آئے لیکن خدانخواستہ اگر منفی فیصلہ آتا ہے اس کا اثر مذاکرات پر ہوگا ۔ سینئر صحافی انصار عباسی نے کہا کہ تحریک انصاف میں جو دو ڈھائی سال کی سیاست تھی اس میں وہ لوگ آگے آگے رہے جن کی فوج کے ساتھ لڑائی تھی۔ پچھلے کچھ عرصے سے اس میں کوئی شک نہیں عمران خان نے ہی ہر فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ سیکنڈ ٹیئر لیڈر شپ کہتی ہے جو ماحول خراب کرنے والے لوگ تھے جو ہمیں اس نہج تک تحریک انصاف کو لے آئے ۔ وہ کہتے ہیں کہ ہمیں بات چیت کی طرف جانا چاہیے انہیں کے سمجھانے پر عمران خان اس راستے کی طرف گئے ہیں۔مجھے یہ بتایا گیاہے کہ عمران خان کو یہ بتادیا گیا ہے کہ کن لوگوں سے بات ہو رہی ہے اور یہ وہی لوگ ہیں جن سے پہلے بات ہو رہی تھی اب مقصد یہ ہے کہ کسی طریقے سے راستہ نکالا جائے ۔ جن لوگوں کے درمیان بات ہوئی ان کے ناموں کی تفصیل پر نہیں جاؤں گاحکومت کی طرف سے ایک وزیر تھے اور جو ان کے ساتھ شخص تھے وہ ایک آفیشل تھے دوسری طرف تحریک انصاف کے اہم ترین لوگوں میں سے ایک تھے۔حکومت کو بہت سے تحفظات ہیں جو تحریک انصاف کے دو ڈھائی سال ان کی سیاست اور پالیسی رہی ہے جس سے تحریک انصاف کے لوگوں کو بھی شکایت ہے ان کی وجہ سے ہمیں سختی جھیلنی پڑی ہے۔علی امین چوبیس نومبر کی کال کے خلاف تھے چونکہ وہ ایک اورحکمت عملی پر کام کر رہے تھے ان کا یہ کہنا تھا کہ میں عمران خان کی ریلیف کو سیکور کر رہا ہوں۔نو مئی سے متعلق فوج کی ایک پالیسی ہے لیکن میں سمجھتا ہوں آج کے فیصلے کے علاوہ اگلے دو دن میں جو فیصلہ آنا ہے اگر وہ بھی آجاتا ہے تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کیوں کہ لیگل پراسیس کے تھرو یہ فیصلہ ملزموں یا مجرموں کے حق میں اس لیے بھی ہے کیوں کہ ان کے پاس ایک موقع ہوگا کہ وہ ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ میں جائیں۔