آرمی چیف کا طیارہ ہائی جیک ہوا مارشل لاء لگا، مقدمہ فوجی عدالت میں نہیں چلا ،سپریم کورٹ

11 جنوری ، 2025

اسلام آباد (مانیٹرنگ سیل ،صباح نیوز) ملٹری کورٹس میں سویلینز ٹرائل سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ کے ججز کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کا طیارہ ہائی جیک ہوا مارشل لاء لگا، مقدمہ فوجی عدالت میں نہیں چلا ۔وران سماعتجسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ کیا آرمی افسرکواتنا تجربہ اورعبورہوتا ہےکہ سزائے موت تک سنادی جاتی ہے؟آرمی ایکٹ کا اطلاق صرف فوج پر ہوتا ہے، فوجی افسران کوبنیادی حقوق اورانصاف ملتاہے یا نہیں ہم سب کو مدنظر رکھیں گے۔اگر جنگی یا فوجی طیارے کوہائی جیک کیا جائے پھر ٹرائل کہاں چلے گا؟ ملٹری کورٹ میں ٹرائل کے طریقہ کارپرمطمئن کریں،جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ اس نکتے پربھی وضاحت کریں کہ فوجی عدالت میں فیصلہ کون لکھتا ہے؟ میری معلومات کےمطابق کیس کوئی اور سنتا ہے اور سزا و جزا کا فیصلہ کمانڈنگ افسر کرتاہے، جس نے مقدمہ سنا ہی نہیں وہ سزاو جزا کا فیصلہ کیسے کر سکتا ہے؟ اس پر وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ فیصلہ لکھنے کے لیے جیک برانچ کی معاونت حاصل ہوتی ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اس شعبے میں مجھے 34 سال ہوگئے پھر بھی خود کو مکمل نہیں سمجھتا، کیا اس افسر کو اتنا تجربہ اور عبور ہوتا ہے کہ سزائے موت تک سنا دی جاتی ہے؟جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا فیلڈ مارشل میں ڈیفنس وکیل ہوتا ہے وہاں جج نہیں ہوتے۔وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث نے کہاآفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کرنیوالوں پرآرمی ایکٹ لاگو ہوتا ہے۔