آرمی چیف ملاقات، PTI کی تصدیق،گوہر،گنڈاپور کی پشاور میں ملاقات، اچھی بات، ملاقاتیں ہونی چاہئیں، عمران خان مطالبات سامنے رکھے، پارٹی چیئرمین

17 جنوری ، 2025

اسلام آباد ( طاہر خلیل/جنگ نیوز ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور اور چیئرمین پی ٹیآئی بیرسٹرگوہر نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات کی تصدیق کردی جبکہ سابق وزیراعظم عمران خان نے پشاور میں بیرسٹرگوہراورعلی امین گنڈاپور کی آرمی چیف سے ملاقات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ ملاقاتیں ہونی چاہئیں ‘ اسٹیبلشمنٹ کو ہم سے بات کرنی چاہیے‘ میں نے کبھی نہیں کہا کہ مذاکرات بند ہیں‘بیرسٹرگوہر کا کہنا ہے کہ ملاقات میں پی ٹی آئی کے مطالبات اور معاملات آرمی چیف کے سامنے رکھے ہیں‘ دوسری طرف سے بھی مثبت جواب ملا جو خوش آئند ہے‘ امید ہے اب صورت حال بہتر ہوجائے گی۔ مذاکراتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے لیے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پارلیمنٹ ہائوس پہنچے تو صحافیوں نے سوالات کی بوچھاڑ کردی۔وزیراعلٰی کے پی نے ملاقات کی تصدیق تو کردی مگر یہ بھی بتا دیا کہ اندر کی باتیں باہر نہیں آئیں گی۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ میری اور بیرسٹر گوہر کی سکیورٹی صورتحال پر دیگر جماعتوں کے ہمراہ آرمی چیف سے ملاقات ہوئی‘ میرا ایمان بہت مضبوط ہے، اگر میرے ذہن میں کوئی شبہ ہوتا تو مذاکراتی کمیٹی کا حصہ نہ بنتا، جو کچھ ہوگا مذاکراتی کمیٹی کے ذریعے سب کے سامنے ہوگا ۔ ون آن ون کا مطلب ہوتا ہے کہ بتایا نہ جائےکہ کیا بات ہوئی۔ ہم عدالتوں سے بانی پی ٹی آئی کی رہائی چاہتے ہیں ۔ اپوزیشن مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان صاحبزادہ حامدرضا نے ملاقات کو رسمی قرار دیااور کہاکہ علی امین گنڈا پور اور بیرسٹرگوہر کی ملاقات ہوئی ہے مگر یہ ون آن ون نہیں رسمی ملاقات تھی۔ دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر نے یہ تک بتا دیا کہ انہوں نے ملاقات میں پی ٹی آئی کے مطالبات اور معاملات آرمی چیف کے سامنے رکھے ہیں۔ دوسری طرف سے بھی مثبت جواب ملا جو خوش آئند ہے۔ادھر اڈیالہ جیل کے کمرہ عدالت میں بانی پی ٹی آئی نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی جس میں صحافیوں نے ان سے بیرسٹر گوہر اور آرمی چیف کی ملاقات کے بارے میں پوچھا جس پر انہوں نے تردد کا اظہار کیا اور کہا کہ مجھے تفصیلات پتا نہیں ہیںتاہم بعد میں عمران خان نے بیرسٹر گوہر کی آرمی چیف سے ملاقات کی تصدیق کی اور کہا کہ آرمی چیف سے ملاقات خوش آئند بات ہے، اگر کوئی بات چیت شروع ہوئی ہے تو یہ خوش آئند ہے یہ پاکستان کے لیے اچھا ہے، ہم چاہ رہے تھے مذاکرات ہوں‘ اس میں پاکستان کے استحکام کی بات ہوگی‘اسٹیبلشمنٹ کو ہم سے بات کرنی چاہیے ‘ میں نے ہمیشہ بات چیت کا کہا‘دوسری طرف سے دروازے بند تھے، اب اگر بات چیت شروع ہوئی ہے تو پاکستان کے ہی استحکام کے لیے بات ہوگی۔