جھوٹی خبرپر3سال قید،20لاکھ روپے جرمانہ،پیکاترمیمی بل اسمبلی میں پیش

23 جنوری ، 2025

اسلام آباد(ایجنسیاں)وفاقی حکومت نے پیکا ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں پیش کر دیا جس کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائیگی، جھوٹی خبر پھیلانے والے شخص کو3سال قید یا 20لاکھ جرمانہ عائد کیا جاسکے گا ‘اسلام مخالف‘پاکستان مخالف‘آئینی اداروں عدلیہ اور فوج کے خلاف مواد غیر قانونی آن لائن مواد شمار ہوگا۔ کسی جرم پر اکسانا‘ جعلی یا جھوٹی رپورٹس، غیر شائستہ، غیر اخلاقی اور توہین عدالت کا مواد بھی غیر قانونی مواد کہلائے گا‘پابندی کا شکار اداروں یا شخصیات کے بیانات سوشل میڈیا پر نہیں اپلوڈ کیے جا سکیں گے‘وفاقی حکومت قومی سائبر کرائم تحقیقاتی ایجنسی قائم کرے گی۔بدھ کوقومی اسمبلی میں پیش کیے گئے پیکا ترمیمی بل کے مطابق سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہو گا جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں بھی دفاتر قائم کیے جائیں گے ۔ اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن اور رجسٹریشن کی منسوخی، معیارات کے تعین کی مجاز ہو گی جبکہ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کے ساتھ صارفین کے تحفظ اور حقوق کو یقینی بنائے گی۔پیکا ایکٹ کی وائلیشن پر اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کے علاوہ متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت جاری کرنے کی مجاز ہوگی، سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں کا متاثرہ فرد 24 گھنٹے میں اتھارٹی کو درخواست دینے کا پابند ہو گا۔ترمیمی بل کے مطابق اتھارٹی کل 9 اراکین پر مشتمل ہو گی، سیکریٹری داخلہ، چیئرمین پی ٹی اے، چیئرمین پیمرا ایکس آفیشو اراکین ہوں گے، بیچلرز ڈگری ہولڈر اور متعلقہ فیلڈ میں کم از کم 15 سالہ تجربہ رکھنے والا شخص اتھارٹی کا چیئرمین تعینات کیا جاسکے گا، چیئرمین اور پانچ اراکین کی تعیناتی پانچ سالہ مدت کے لئے کی جائے گی۔حکومت نے اتھارٹی میں صحافیوں کو نمائندگی دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے، ایکس آفیشو اراکین کے علاؤہ دیگر 5اراکین میں 10 سالہ تجربہ رکھنے والا صحافی، سافٹ وئیر انجینئر بھی شامل ہوں گے جبکہ ایک وکیل، سوشل میڈیا پروفیشنل نجی شعبے سے آئی ٹی ایکسپرٹ بھی شامل ہو گا۔بل کے مطابق چیئرمین اتھارٹی سوشل میڈیا پر کسی بھی غیر قانونی مواد کو فوری بلاک کرنے کی ہدایت دینے کا مجاز ہو گا جبکہ چیئرمین اور اراکین کسی دوسرے کاروبار میں ملوث نہیں ہوں گے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو اتھارٹی سے رجسٹر کرانا لازمی قرار دیا گیا ہے، اتھارٹی نظریہ پاکستان کے برخلاف، شہریوں کو قانون توڑنے پر آمادہ کرنے والے مواد کو بلاک کرنے کی مجاز ہو گی۔اتھارٹی آرمڈ فورسز ، پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلیوں کے خلاف غیر قانونی مواد کو بلاک کرنے کی مجاز ہو گی، پارلیمنٹ کی کارروائی کے دوران حذف کیے گئے مواد کو سوشل میڈیا پر نہیں اپلوڈ کیا جاسکے گا۔سوشل میڈیا شکایت کونسل قائم کی جائے گی، سوشل میڈیا شکایات کاؤنسل 5 اراکین اور ایک ایکس آفیشو رکن پر مشتمل ہو گی۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی جانب سے ہدایات پر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں اتھارٹی ٹربیونل سے رجوع کرے گی ۔