مشکل فیصلے کرلئے، اب آگے بڑھنا ہے، میرے ہوتے ہوئے ملک ڈیفالٹ کرتا تو مجھ پر ٹھپہ لگ جاتا، وزیراعظم

09 فروری ، 2025

اسلام آباد(نمائندہ جنگ )وزیراعظم شہباز شریف کاکہنا ہے کہ ہم نے آٹھ دس ماہ میں سخت اورمشکل فیصلے کئےمگرآگے بھی سفرآسان نہیں‘اپنے پائوں پر کھڑے ہو چکے ہیں‘ اب معاشی نمو کے لیے آگے بڑھنا ہو گا‘ پاکستان دوبارہ ٹیک آف کی پوزیشن میں آچکا ہے ‘ پاکستان نے ایک سال میں اندھیروں سے اجالوں کی طرف سفر کیا‘مجھے راتوں کو نیند نہیں آتی تھی کہ اگر پاکستان ڈیفالٹ کرگیا تو میری قبر پر یہ لکھا جائے گا کہ اس شخص کے دور میں ملک ڈیفالٹ کرگیا‘میرا بس چلے تو فی الفور 15 فیصد ٹیکس کم کر دوں اور ان شااللہ یہ وقت بھی آئے گا‘حکومت بڑے پیمانے پر نجکاری کی طرف جارہی ہے ‘مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی کو مشکلات کا سامنا کرناپڑا‘جو دہشتگردی مکمل ختم ہو گئی تھی وہ واپس کیوں آئی ‘یہ سوال پوری قوم کو پوچھنا چاہئے ‘ معیشت استحکام حاصل کر چکی ہے اور ملک ترقی کے سفر پر گامزن ہے‘اب ہم اڑان بھریں گے ‘ پاکستان کو مضبوط اور اقوام عالم میں عظیم ملک بنائیں گے‘اب سرمایہ کاروں‘ صنعتکاروں کی مشاوت سے پالیسیاں بنیں گی‘یہ پہلا موقع ہے جب سیاسی ودیگرادارے ساتھ مل کر دن کام کر رہے ہیں‘مجھے مختلف القابات سے نوازا گیا لیکن مجھے اس کی رتی برابر پرواہ ہے نہ مجھے کوئی فرق پڑتا ہے کیونکہ مجھے پاکستان اور اس کے چوبیس کروڑ عوام کی پرواہ ہے۔ حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر ہفتہ کو ’’یوم تعمیر وترقی ‘‘کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہناتھاکہ پیرس کانفرنس میں آئی ایم ایف کی ایم ڈی نے کہا کہ اب وقت گزر رگیا ہے‘ پروگرام ممکن نہیں‘پاکستان کے لئے اسلامک ترقیاتی بینک سے ایک ملین ڈالر مانگے لیکن انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے دینا ممکن نہیں ‘ ہم اس وقت اسمبلی میں گئے اور بجٹ ترمیم پیش کیں‘ اس طرح سے پاکستان ڈیفالٹ سے بچ گیا ۔تنخواہ دار طبقے نے پاکستان کی معیشت کو دوبارہ پائوں پر کھڑا کرنے کے لئے بساط سے بڑھ کر حصہ ڈالا ۔ انہوںنے کہا کہ یہاں بزنس کمیونٹی بیٹھی ہے ، میں بتانا چاہتا ہوںکہ ہم نے مشکل فیصلے کر لئے ،آگے بھی سفر آسان نہیں ہے لیکن ہم دن رات محنت کریں گے۔اب ترقی و خوشحالی کا سفر ہے اب آپ نے ہمارا بازو بننا ہے ۔چیئرمین ایف بی آر سے کہا ہے سرمایہ کاروں کی بات سنیں‘ان کے ساتھ زیادتی نہیں ہونی چاہیے‘اکثریت اچھے لوگوں کی ہے ، جو کالی بھیڑیں ہیں انہیں باقیوں کے ساتھ اکٹھا نہیں کیا جا سکتا ۔حکومت کا کام نہیں کہ کاروبار کرے ، کاروبار آپ نے کرنا ہے ،پی آئی اے ،باقی جو ادارے ہیں انہیں آپ کے حوالے کرنا ہے‘ آپ نے انہیں چلانا ہے اور اقوام عالم میں انہیں عظیم بنانا ہے ۔ آپ کو کہیں غلطی نظر آئے تو ہمیں تنبیہ کریں،ہمیں بتائیں ہم اس کی تصحیح کریں گے۔ مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ، میرا دل گواہی دے رہا ہے کہ ہم مل کر پاکستان کو عظیم بنائیں گے‘انہوں نے کہا کہ چار دن پہلے سعودی عرب کا وفد آیا ہے اور اس نے 1.2 ارب ڈالر تیل کی سہولت دی ،کاش یہ سرمایہ کاری ہوتی ‘سیاسی حکومت اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے‘ میری کوئی خواہش ہے تو وہ یہ ہے کہ عوام کی اور ملک کی خدمت کر لوں ،پاکستان ترقی کے سفر پر چل پڑے ۔لو گ کہیں ایک خادم آیا تھا جس نے پاکستان کو دوبارہ پٹری پر چڑھا دیا۔