امیر ترین طبقہ لگژری برانڈز سے دور ہونے لگا

10 فروری ، 2025

کراچی(رفیق مانگٹ)دنیا کا امیر ترین طبقہ لگژری برانڈز سے دور ہونے لگا،امیر افراد نے اسٹیٹس کا نیا معیار صحت اور خوبصورتی کو بنا لیا،پانچ کروڑ صارفین نے لگژری مارکیٹ چھوڑ دی، دولت مند افراد خود کو سوشل میڈیا سے دور رکھ رہے ہیں،امیر افراد انٹرنیٹ پر بہترین ریستوران اور فیشن برانڈز تلاش نہیں کرتے،مہنگے برانڈز کے بجائے اب امیر افراد منفرد لباس اور ذاتی شناخت کو ترجیح دے رہے ہیں،متوسط طبقے کی بڑھتی رسائی، لگژری برانڈز کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔امریکی جریدے کے مطابق امیر ترین افراد اپنی دولت کی نمائش کے نئے طریقے اپنا رہے ہیں، جو خریدے نہیں جا سکتے۔ اس رجحان نے ڈائر، ورساچی، اور بر بری جیسے لگژری برانڈز کو شدید نقصان پہنچایا ہے، کیونکہ روایتی مہنگی اشیاء کی کشش کم ہوتی جا رہی ہے۔سستے متبادل ، وزن کم کرنے والی دوائیں، اور کاسمیٹک پروسیجرز عام لوگوں کی پہنچ میں آ چکے ہیں، جس کی وجہ سے دولت کی روایتی علامتوں کی اہمیت ختم ہو رہی ہے۔کبھی ہرمیز برکن بیگ امیری کی سب سے بڑی پہچان سمجھا جاتا تھا، جسے حاصل کرنے کے لیے برسوں کا انتظار اور ہزاروں ڈالرز درکار ہوتے تھے۔ لیکن جب والمارٹ نے اسی ڈیزائن کا بیگ 70 لاکھ روپے( 25,000 ڈالر) کے بجائے صرف22ہزار روپے( 80 ڈالر )میں متعارف کرایا، تو لگژری برانڈز کی انفرادیت ختم ہونے لگی۔ٹک ٹاک پر فیشن کے شوقین افراد نے اس سستے متبادل کو ہاتھوں ہاتھ لیا اور کہا کہ اب وہ بھی ایک ایسا بیگ رکھ سکتے ہیں جو اب تک صرف 1فی صد امیر طبقے کے لیے مخصوص تھا۔ سوشل میڈیا انفلوئنسرز نے مہنگے برانڈز کی اجارہ داری پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ لگژری فیشن ہر کسی کا حق ہے۔یہ رجحان صرف ہینڈ بیگز تک محدود نہیں رہا۔ نقل شدہ لگژری مصنوعات، جیسے خصوصی جورڈن اسنیکرز، مہنگے ہینڈ بیگز، اور اعلیٰ درجے کی بیوٹی پراڈکٹس مارکیٹ میں سستے داموں دستیاب ہو چکی ہیں۔