IMF جائزہ مشن تعین کریگا پاکستان کو آئندہ قسط کب ملنی ہے ، تجزیہ کار

10 فروری ، 2025

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان “میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار شہباز رانا نے کہا کہ آئی ایم ایف کا جائزہ مشن اپنے معمول کے مطابق آئے گا۔ وہ تعین کرے گا کہ پاکستان کو آئندہ قسط کب ملنی ہے۔یہ والا جو مشن ہے گورننس اینڈکرپشن ڈائگناسٹک والا اس کے بارے میں ستمبر میں فیصلہ ہوا تھا۔اس مشن کا مقصد یہ تھا کہ پاکستان جوگورننس اسٹرکچر ہے اس کے جو اینٹی کرپشن میکنزم ہیں ان کا مطالعہ کرنا ہے ۔ سابق کرکٹر راشد لطیف نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کی تیاری مکمل نہیں لگ رہی ۔ کرکٹر احمد شہزاد نے کہا کہ سینئر کھلاڑی نئے کھلاڑیوں کو موقع نہیں دیتے کیوں کہ ان کی پوزیشن ماری جائے گی۔پروگرام کے آغاز میں میزبان شہزاد اقبال نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں8 ججز کی تعیناتیاں ، جوڈیشل کمیشن کا اجلاس کل ہوگا۔کمیشن کے رکن بیرسٹر علی ظفر کی جانب سے اجلاس موخر کرنے کی درخواست کی جارہی ہے۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ جب تک اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی سینارٹی کا معاملہ حل نہیں ہوتا تب تک اجلاس نہ بلایا جائے۔ بینچز کے اختیارات کا کیس، جسٹس محمد مظہر کا نوٹ جاری۔ جسٹس محمد مظہر نے کہا کہ قوانین کا آئینی ہونے یا نہ ہون یکا جائزہ صرف آئینی بینچ لے سکتا ہے۔آئی ایم ایف پروگرام کے جائزے کے لئے جائزہ مشن کی مارچ کے پہلے ہفتے پاکستان آمد متوقع ہے۔آئی ایم ایف معاشی کارکردگی دیکھ کر اگلی قسط کا فیصلہ کرے گا۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار،شہباز رانا نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کا جائزہ مشن اپنے معمول کے مطابق آئے گا۔ وہ تعین کرے گا کہ پاکستان کو آئندہ قسط کب ملنی ہے۔یہ والا جو مشن ہے گورننس اینڈکرپشن ڈائگناسٹک والا اس کے بارے میں ستمبر میں فیصلہ ہوا تھا۔اس مشن کا مقصد یہ تھا کہ پاکستان جوگورننس اسٹرکچر ہے اس کے جو اینٹی کرپشن میکنزم ہیں ان کا مطالعہ کرنا ہے ۔ ان میں اگر لو پول ہیں ان کی نشاندہی کرنی ہے۔اس پر ایک رپورٹ بنے گی اس رپورٹ کی سفارشات آئیں گی۔ وہ سفارشات جولائی کے اختتام تک آجائیں گی۔وہ رپورٹ متعین کرے گی کہ اگلا اقدام کیا ہوگا۔اس مشن کا ایک ارب ڈالر والے مشن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس کی اہمیت نہیں ہے۔اس کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔اس مشن کو سیاسی رنگ دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ جو اہداف ہمارے آئی ایم ایف کے ساتھ طے ہوئے ہیں مجموعی طور پر ہماری کارکردگی نہ اچھی ہے نہ بری ہے ۔حکومت اس بات کی کیا وضاحت دے گی کہ تاجر دوست اسکیم سے 23 ارب روپے اکٹھا کرنا تھایہ مسائل والا حصہ ہوسکتا ہے۔بہت ساری ایسی آوازیں آرہی ہیں کہ پاکستان کی معیشت کو گرو کرایا جائے۔اس اسٹیج پر اگر کوئی کہے کہ پاکستان کی معیشت کو بہت تیز رفتاری سے گروتھ کرنا چاہئے وہ پاکستان کا دشمن ہوگا۔ پاکستان کی معیشت کی بنیادیں ابھی بھی ٹھیک نہیں ہیں۔اگر ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو ریلیف دی توجو اقدامات کئے تھے اس کے اثرات زائل ہوں گے۔ سابق کرکٹر راشد لطیف نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جیتنے ہارنے کی بات نہیں ہے۔