بلوچستان اسمبلی،اپوزیشن کا واک آئوٹ،محکمہ تعلیم سے متعلق بریفنگ نہ دی جاسکی،اجلاس برخاست

15 فروری ، 2025

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن کے واک آئوٹ اورکورم ٹوٹ جانے کے باعث ارکان کو محکمہ تعلیم سے متعلق بریفنگ نہ دی جاسکی ،اسپیکر نے مجلس برخاست کردی، مجھ سمیت اپوزیشن ارکان کے حلقوں میں مداخلت اور ہمارے حلقوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے ، قائد حزب اختلاف کا موقف ،اپوزیشن ارکان نے اپنی بات کی ، حکومت کا موقف نہیں سنا ، اپوزیشن کو حقائق جاننا چاہئےتھے صوبائی وزیر تعلیم کا موقف ۔بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو اسپیکر کیپٹن (ر) عبدالخالق اچکزئی کی زیرصدارت بیس منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا ۔اجلاس میں قائد حزب اختلاف میر یونس عزیز زہری نے اسمبلی کے قواعد و انضباط کار مجریہ 1974 کے قاعدہ نمبر 170 (ڈی) کے تحت محکمہ تعلیم کالجز ، ہائیر اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن اور اسکول ایجوکیشن سے متعلق ارکان اسمبلی کو تفصیلی بریفنگ دینے کی بابت بلوچستان اسمبلی کے ہال (چیمبر) کو کل ایوان کی مجلس تشکیل دینے کی تحریک پیش کی جس کی ایوان نے منظوری دی، جس کے بعد اسپیکر نے رولنگ دی کہ سیکرٹری کالجز ہائیر اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن اور اسکول ایجوکیشن محکمہ تعلیم حکومت بلوچستان کی جانب سے ارکان اسمبلی کو بریفنگ دینے کی بابت اپنی نشستوں پر آجائیں ۔اس موقع پر قائد حزب اختلاف نے کہا کہ امن وامان اور محکمہ صحت سے متعلق بریفنگ کے بعد آج محکمہ تعلیم سے متعلق ارکان اسمبلی کو بریفنگ کا اہتمام کیا گیا ہے تاہم میں سمجھتا ہوں کہ بریفنگ پر عمل کیا جائے تاکہ ان کے نتائج سامنے آئیں ، ہم یہاں آتے ہیں بیٹھے ہیں سنتے ہیں لیکن عملدرآمد نہیں ہوتا ۔ انہوں نے کہا کہ مجھ سمیت اپوزیشن ارکان کے حلقوں میں مداخلت ہورہی ہے، میں نے کئی مرتبہ صوبائی وزیر تعلیم اور سیکرٹری تعلیم سے درخواست کی کہ میرے حلقے میں شعبہ تعلیم میں مداخلت اور انتقامی کاروائیاں ہورہی ہیں ، اپوزیشن کے دیگر ارکان کے حلقوں میں بھی یہی صورتحال ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کل بھی میرے علم میں لائے بغیر ایک آرڈر جاری کیا گیا ،مجھے علم تک نہیں کہ کون تعینات ہورہا ہے اور کس کا تبادلہ کیا جارہا ہے ، اگر میری ذات سے کسی کو کوئی مسئلہ ہے تو وہ الگ بات ہے لیکن میرے حلقے کے لوگوں کے ساتھ بغض رکھنا درست نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ انتقامی کارروائیوں کے تحت میرے حلقے میں لوگوں کے ساتھ نامناسب رویہ روا رکھا گیا ہے ، حکومت نے آتے ہی میرے حلقے سے انتقامی کارروائیوں کا آغاز کیا ۔ میرے پاس سیکرٹری کے وائس نوٹ بھی موجود ہیں جس میں میرے ایک سرکاری اہلکار سے متعلق کہہ رہے ہیں کہ اس کو ضلع بدر کیا جائے تاہم میں پھر بھی خاموش رہا ،اس کے بعد ایسا ہوتا رہا ہے ، کل بھی ایک آرڈر جاری کیا گیا مجھے علم نہیں میرے ضلع میں کیا ہورہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صرف میرے ضلع میں 260 اسکول بند پڑے ہیں ، ایس بی کے کے تحت اساتذہ کی تقرریوں کے آرڈر بھی نہیں ہورہے ، امیدوار سڑکوں پر مارے مارے پھر رہے ہیں ، ہمیں بھی اس ایوان سے باہر لوگوں کو جواب دینا ہے ، جس طرح سے اپوزیشن کے حلقوں میں مداخلت ہورہی ہے اور ہمارے حلقوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے ایسے میں یہ بریفنگ میرے خیال میں ہمارے لئے نہیں ہے لہٰذا میں اس بریفنگ کا بائیکاٹ کرتا ہوں ۔ جمعیت کے ظفر علی آغا نے کہا کہ میں نے صوبائی وزیر تعلیم اور سیکرٹری تعلیم کے نوٹس میں یہ بات لائی کہ پشین میں 300 اسکول بند پڑے ہیں مگر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ، اس موقع پر انہوں نے بھی بریفنگ کا بائیکاٹ کیا ، جس کے بعد اپوزیشن ارکان ایوان سے باہر چلے گا ۔صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ حمید درانی نے کہا کہ مجھے یہ سن کر حیرت ہوئی ہے کہ اپوزیشن نے ٹرانسفر پوسٹنگ پر ہماری بریفنگ کو مسترد کرتے ہوئے اس کا بائیکاٹ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ گریڈ 19 تک کے ٹرانسفر پوسٹنگ سیکرٹری اور ڈائریکٹر ایجوکیشن کے اختیار میں ہیں ، تعجب ہے کہ اپوزیشن لیڈر ایک چھوٹے سے ٹرانسفر پوسٹنگ کے لئے اہم بریفنگ چھوڑ کے چلے گئے، آپ ہمیں موقع دیں ہم بتائیں کہ ہم کہاں کھڑے ہیں ، سارے ایوان کو سننا چاہئے ۔