امریکا:ٹرمپ کے اقدامات کو معطل کرنیوالے ججز کے مواخذے کی تیاریاں

17 فروری ، 2025

ٹیکساس(جنگ نیوز) کانگریس میں ایک نیا بِل پیش کیا جا رہا ہے، جس کے تحت ان وفاقی ججز کے خلاف مواخذے کی کارروائی کا آغاز کیا جا سکتا ہے جنہوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بعض اقدامات کو معطل کیا تھا۔ کچھ ریپبلکن اراکین اس اقدام کی حمایت کر رہے ہیں، جس سے عدلیہ اور ایگزیکٹو کے درمیان تناؤ مزید بڑھنے کا امکان ہے۔ وائٹ ہاؤس اور ٹرمپ کے حامی اسے “حکومتی اختیارات کی بحالی” کے طور پر دیکھ رہے ہیں جبکہ ناقدین اسے عدلیہ کی آزادی پر حملہ قرار دے رہے ہیں۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران وفاقی ججز کے فیصلوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ شاید ان ججز کو بھی “دیکھنے کی ضرورت ہے” کیونکہ یہ ایک “سنگین خلاف ورزی” ہے۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی (DOGE) کے سربراہ ایلون مسک بھی موجود تھے، انہوں نے بھی عدلیہ کے فیصلوں پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔ ریپبلکن پارٹی کے رہنما اینڈریو کلائیڈ، جو ریاست جارجیا سے ایوان نمائندگان کے رکن ہیں، نے اعلان کیا کہ وہ امریکی ضلعی عدالت کے چیف جج جان جے میک کونل جونیئر کے خلاف مواخذے کی قرارداد پیش کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ میک کونل نے ٹرمپ انتظامیہ کو حکم دیا تھا کہ وہ حکومتی اخراجات پر عائد پابندی کو ختم کرے، جسے ریپبلکن اراکین “سیاسی انتقام” قرار دے رہے ہیں۔ اسی طرح، ایریزونا سے ریپبلکن رکن کانگریس ایلی کرین نے بھی وفاقی جج پال اینگل مائر کے خلاف مواخذے کی تحریک لانے کا عندیہ دیا ہے۔ اینگل مائر نے DOGE کو امریکی محکمہ خزانہ کے حساس ریکارڈز تک رسائی سے روک دیا تھا، جس پر ریپبلکن حلقوں میں شدید برہمی پائی جاتی ہے۔ تاہم، ان فیصلوں کے حوالے سے میک کونل اور اینگل مائر نے کسی قسم کا ردعمل دینے سے گریز کیا ہے۔