محکمہ خزانہ پنجاب،کموڈٹی آپریشنز نظام بحال، قرض جمع ہونے سے بچنے کیلئے اقدامات

17 فروری ، 2025

لاہور(آصف محمود بٹ ) محکمہ خزانہ پنجاب نے مالیاتی استحکام کی جانب متعدد کامیابیاں حاصل کی ہیں جن سے مالیاتی انتظام کو موثر اور یقینی بنانے کے علاوہ پائیدار ترقی کی راہ بھی ہموار ہوئی ہے۔ ان کوششوں نے صوبے کے معاشی منظر نامے کو نئی شکل دیتے ہوئے صوبے کو اصلاحات کی راہ پر گامزن کیا ہے۔روزنامہ جنگ کو حاصل دستاویزات کے مطابق محکمہ کی حالیہ کامیابیوں میں سے ایک اہم چیز سرکلر کموڈٹی ڈیٹ کا خاتمہ ہے جو خطرناک حد تک بڑھ چکا تھا۔ جون 2022 تک یہ قرض بڑھ کر 629 بلین روپے تک پہنچ گیا تھا اور جو ایک اندازے کے مطابق یہ جون 2023 تک 939 ارب روپے اور جون 2024 تک 1,151 ارب روپے تک پہنچ سکتا تھا۔ مالی سال 2023-24 کے لیے 200 ارب روپے کا مارک اپ بھی متوقع تھا۔پنجاب حکومت نے ایک جرات مندانہ اقدام میں کموڈٹی آپریشنز کے پورے نظام کو بحال کیا، موجودہ قرض کو صاف کیا اور مزید جمع ہونے سے بچنے کے لیے اقدامات کو نافذ کیا۔ محکمہ خزانہ پنجاب نے آنے والے سالوں کے لیے ادائیگیوں کا خاکہ پیش کیا ۔محکمہ خزانہ نے پنشن کے بڑھتے ہوئے بوجھ سے بھی نمٹا۔ پنجاب پنشن ادائیگیوں کی مد میں 2010-11 میں 36 ارب روپے ادا کر رہا تھا جو 2023-24 میں بڑھ کر 390 ارب روپے تک پہنچ چکی تھیں ۔ اس صورتحال میں پنشن اصلاحات کے حوالے سے محکمہ خزانہ کا کردار بہت اہم تھا کیونکہ پنشن، جو کہ مالی سال 2010-11 میں آمدنی کا 6.8فیصد تھی، مالی سال 2022-23 میں بڑھ کر 13.1فیصد ہو چکی تھی اور جس بارے یہ اندازے تھے کہ یہ 2029-30 تک 20فیصد تک پہنچ جائے گی۔ سرکاری ملازمتوں میں نئے آنے والوں کے لیے ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن پنشن سکیم کا قیام اور پنجاب پنشن ایکٹ کے مسودے کا مقصد پنشن کےنئے قواعد کو روشناس کرانا ہے، جس سے طویل مدتی پائیداری کو یقینی بنایا جا سکے۔ محکمہ خزانہ نے نئی پالیسی کے تحت جمع شدہ پنشن واجبات میں قابل ذکر کمی حاصل کی ہے اور اعدادو شمار کے مطابق پنشن کا بوجھ 11.9 کھرب روپے سے کم ہو کر 5.7 کھرب رہ گیا ہے جس سےپنجاب حکومت کو اگلے 30 سالوں میں 76 کھرب کی بچت ہوگی۔سرمایہ کاری کے لحاظ سے بھی محکمہ خزانہ پنجاب نے حکمت عملی اختیار کی۔ سرکاری مالیاتی طریقوں میں ایک فعال تبدیلی سے 200 ارب روپے کی محفوظ سرمایہ کاری صوبے کے لیے اضافی آمدنی پیدا کر رہی ہے۔ اس نقطہ نظر کی پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے ایک جامع قانونی، ریگولیٹری، اور پالیسی فریم ورک کی بنیاد بھی رکھی گئی۔محکمہ خزانہ کا ایک تاریخی کارنامہ پنجاب لائف انشورنس کمپنی (PLIC) کا قیام تھا، جس کا مقصد بیرونی بیمہ کنندگان پر انحصار کم کرنا اور لائف انشورنس پریمیم کو روکنا ہے۔ یہ اقدام صوبے کی مالی استحکام کو بڑھانے کے لیے ایک تبدیلی کے قدم کی نشاندہی کرتا ہے۔