چیمپئن ٹرافی میزبانی ‘PCB کو 1ارب 68کروڑروپے ملیں گے

14 مارچ ، 2025

کراچی (عبدالماجدبھٹی )پاکستان نے 29 سال بعد کامیابی سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے کسی ایونٹ کی میزبانی کی جس کی آئی سی سی کی جانب سے بھی تعریف کی جارہی ہے۔آئی سی سی چیمپئن ٹرافی کی میزبانی کرنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ کو 6 ملین ڈالر(ایک ارب 68کروڑروپے)ہوسٹنگ رائٹس کی صورت میں ملیں گےجبکہ پاکستان میں ہونے والے دس میچوں کی گیٹ منی بھی پاکستان کو ملے گی تاہم پاکستان میں تین اسٹیڈیمزکی تزئین وآرائش اور تعمیراتی کام پر تقریباً14ارب روپے خرچ ہوئے ہیں ۔بھارتی ٹیم نے پاکستان آنے سے انکار کیا تھاپانچ میچ دبئی اسٹیڈیم میں ہوئے۔ پاکستان کے مقابلے میں دبئی میں ٹکٹوں کی قیمت کئی گنا زیادہ تھی۔پاکستان سمیت تمام آٹھ ٹیموں کو ایونٹ میں شرکت کے لیے ہر ایک کو ایک لاکھ 25ہزار ڈالرز (ساڑھے تین کروڑ روپے )کی رقم دی گئی‘ انعامی رقم اس کے علاوہ تھی۔ دبئی کے ٹکٹوں سے ہونے والی آمدنی کا مخصوص حصہ پاکستان کو ملے گا۔ٹورنامنٹ کے لئےپاکستان میں تین اسٹیڈیم کو اسٹیٹ آف دی آرٹ بنایا گیا۔‘دبئی اسٹیڈیم پرائیویٹ پارٹی کی ملکیت ہےاس لئے آئی سی سی کو اسٹیڈیم کا کرایہ اوروہاںکام کرنے والے اسٹاف کے معاوضے ادا کرنا ہوں گے ۔اگلے چند ماہ آئی سی سی چیمپنز ٹرافی کا آڈٹ مکمل ہوگا جس کے بعد آئی سی سی یہ بتانے کی پوزیشن میں ہوگا کہ دبئی میں گیٹ منی سے کتنی آمدنی ہوئی اور اس میں پاکستان کا کتنا شیئر ہے۔آئی سی سی اور امارات کرکٹ بورڈ کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت اسٹیڈیم کا کرایہ اور دیگر اخراجات کا تخمینہ لگایا جارہا ہے۔ گیٹ منی کے علاوہ ہاسپیٹیلٹی باکسز سے بھی آئی سی سی کو بھاری آمدنی ہوئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی سی سی چیمپنز ٹرافی کے کامیاب انعقاد کے لئے آئی سی سی نے70ملین ڈالرز کی رقم مختص کی تھی۔ اس رقم سے ایونٹ کے بڑے اخراجات پورے کئے گئے۔فاتح بھارتی ٹیم کو 22 لاکھ 40 ہزار امریکی ڈالرز (62کروڑ70لاکھ )انعامی رقم کے ساتھ ٹرافی دی گئی۔نیوزی لینڈ ٹیم کو 11 لاکھ 20 ہزار ڈالر ز(31کروڑ35لاکھ روپے )ملے، جبکہ سیمی فائنل میں شکست کھانے والی آسٹریلیا اور جنوبی افریقا کی ٹیموں کو 5 لاکھ 60 ہزار ڈالر فی ٹیم دیئے گئے۔ اس ٹورنامنٹ کے لیے مجموعی انعامی رقم 69 لاکھ ڈالرز رکھی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ چیمپنز ٹرافی کے اشتہارات اور ٹیلی وژن حقو ق سے ہونے والی آمدنی آئی سی سی کی ہے پاکستان میں پی سی بی کو ٹکٹوں کی اتنی زیادہ آمدنی نہ ہوسکی جو متوقع تھی۔پاکستان ٹیم کی خراب کارکردگی اور رمضان کی وجہ سے سیمی فائنل میں بھی اسٹیڈیم بھر نہ سکا۔