پی ٹی آئی کا اپنے ہی ڈپٹی سپیکر کیخلاف عدم اعتماد،وفاق کے بعد پنجاب میں بھی سیاسی بحران،ن لیگ کو اسپیکر کیخلاف تحریک جمع کرانے سے روک دیا گیا،اسمبلی کا مرکزی درواز ہ بند

07 اپریل ، 2022

لاہور ( خبر ایجنسیاں )وفاق کے بعد پنجاب میں بھی سیاسی بحران نے جنم لے لیا ہے جہاں تحریک انصاف نے صوبائی اسمبلی میں اپنے ہی ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کے خلاف تحریک عمدم اعتماد جمع کروا دی ہے ۔ پی ٹی آئی رہنما محمود الرشید کا کہنا تھا پارٹی اراکین اور پرویز الٰہی سے مشاورت کے بعد تحریک لانےکا فیصلہ کیا، ڈپٹی اسپیکر نے پارٹی کو اعتماد میں لیے بغیر اجلاس طلب کیا۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم سے تحریک انصاف کی قیادت نے ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی منظوری کی تھی جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف نے سیکرٹری پنجاب اسمبلی کو دوست محمد مزاری کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی ہے۔بعد ازاں پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کی کوشش کی لیکن انہیں ایساکرنے سے روکا گیا۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ تحریک عدم اعتماد میاں محمودالرشید، ڈاکٹر مراد راس اور دیگر ارکان اسمبلی کے دستخطوں سے جمع کرائی گئی ہے۔اس حوالے سے ترجمان ق لیگ کا کہنا ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک پنجاب اسمبلی میں جمع ہونے کے بعد سردار دوست محمد مزاری اسمبلی اجلاس طلب کرنے کے مجاز نہیں رہے۔دوسری جانب دوست محمد مزاری کا کہنا ہے کہ یہ الیکشن وزیر اعلیٰ کے لیے ہے میرے لیے نہیں، قانون کے مطابق پنجاب اسمبلی اجلاس کی صدارت کر سکتا ہوں۔ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد پنجاب اسمبلی کے اجلاس کی صدرات پینل آف چیئرمین میاں شفیع کریں گے۔ دوسری جانب ذرائع کا یہ بھی بتانا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں پیدا ہونے والے آئینی بحران کے باعث دوست محمد مزاری کا تحریک انصاف سے اپنی راہیں جدا کرنے کا امکان ہے۔دریں اثنا پنجاب میں پیدا ہونے والی صورتحال کے بعد اسمبلی کے مرکزی دروازے کو بند کردیا گیا اور خار دار تاریں لگادی گئیں۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلانے کے معاملے پر تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔ پنجاب اسمبلی کے سیکورٹی اسٹاف کا کہنا ہےکہ اسمبلی کا مرکزی دروازہ بند ہے اور ارکان کو دربار گیٹ سے داخلے کی اجازت ہے۔ دوسری جانب اس سے قبل اسپیکر کے حکم پر اسمبلی میں میڈیا نمائندوں کے داخلے پر پابندی عائد کردی گئی۔پنجاب اسمبلی کے اجلاس بلانے کے حوالے سے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے نوٹیفکیشن کے حوالے سے پیدا ہونے والا تنازع شدت اختیار کر گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلانے کے حوالے سے سیکرٹری اسمبلی نے ڈپٹی اسپیکر کے احکامات ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ذرائع سیکرٹری اسمبلی کا کہنا ہے کہ اجلاس کا نوٹیفیکشن 16 اپریل کا ہے، اسے ہی مانا جائے گا۔ذرائع سیکرٹری اسمبلی کا کہنا ہے کہ سادہ کاغذ پر اجلاس کبھی نہیں بلایا گیا، اجلاس بلانے کے لیے گزٹ نوٹیفیکشن جاری کرنا پڑتا ہے۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہٰی نے ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کے اختیارات واپس لے لیے۔اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے، جس کے مطابق پنجاب اسمبلی آرٹیکل 235 کے تحت ڈپٹی اسپیکر کے اختیارات واپس لے لیےگئے ہیں۔نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ یہ اختیارات اسپیکر کی ہدایات پر واپس لیے جا رہےہیں، نوٹیفکیشن کی کاپی تمام متعلقہ ادراوں کو بجھوا دی گئی ہے۔ترجمان پنجاب اسمبلی کا کہنا ہےکہ اختیارات واپس لیے جانے کے بعد اب ڈپٹی اسپیکر اجلاس طلب نہیں کرسکتے۔ اپوزیشن ارکان کو اسپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرانے سے روک دیا گیا۔خیال رہےکہ پنجاب میں اپوزیشن نے اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہٰی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ن لیگ کے ارکان اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرانے پہنچے تو انہیں گیٹ پر روک دیا گیا اور اسمبلی میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔پنجاب اسمبلی کے اسپیشل سیکرٹری عامر حبیب نے ن لیگ کے وفد سے ملاقات کی اور کہا کہ آپ مجھےعدم اعتماد کی تحریک دے دیں،جمع کرا دوں گا تاہم ن لیگی ارکان نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم خود اندر جا کر تحریک جمع کرانا چاہتے ہیں۔مسلم لیگ ن کے رکن پنجاب اسمبلی سمیع اللہ خان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد پر مجھ سمیت ، اعجاز احمد، سلمان رفیق، خلیل طاہر سندھو ، پیر اشرف اور مرزا جاوید کے دستخط ہیں۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کے سینئر رہنما میاں محمود الرشید نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہےکہ ڈپٹی اسپیکرنے پارٹی کو اعتماد میں لیے بغیر آج کا اجلاس طلب کیا۔ پارٹی اراکین اور پرویز الٰہی سےمشاورت کے بعد تحریک عدم اعتماد لانےکا فیصلہ کیا جب کہ اسپیکر پرویزالٰہی نے جو اختیارات ڈپٹی اسپیکر کو دیے تھے وہ واپس لے لیے ہیں۔ ڈپٹی اسپیکرنے پارٹی کو اعتماد میں لیے بغیر آج کا اجلاس طلب کیا، اس سےقبل قواعد کے مطابق 16 اپریل کو اجلاس بلایا گیا تھا لیکن ڈپٹی اسپیکرنےآج اجلاس بلا کر قواعد کی خلاف ورزی کی ہے۔