نامور شخصیات کا چیف جسٹس کو خط‘ ’نظریہ ضرورت‘ دفن کرنے کا مطالبہ

07 اپریل ، 2022

اسلام آ باد(پی پی آ ئی)پاکستان کے100سے زائد ممتاز ماہرین تعلیم اور سول سوسائٹی کے رہنماؤں نے چیف جسٹس آف پاکستان کو کھلا خط لکھا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم جناب عمر عطا بندیال سوری کے تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کی قانونی حیثیت کے معاملے میں آئین اور قانون پر سمجھوتہ نہ کیا جائے۔خط کے مصنفین نے گذشتہ حکومت کے مجوزہ فیصلوں کو قوم کی فلاح وبہبود اور یگانگت کے لیے ایک خطرہ قرار دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ غیر قانونی پائے جانے کی صورت میں ذمہ دران کو قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ مستقبل میں ایسے فیصلوں کا سدباب کیا جا سکے۔خط میں ایک جوڈیشنل کمیشن کے قیام کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے تا کہ سابقہ حکومت کے خلاف بیرونی سازش کے الزامات کے حوالے سے ثبوت و شواہد کی جانچ پڑتال کی جا سکے۔خط میں واضح کیا گیا ہے کہ غیر ثابت شدہ الزامات کو بہانہ بنا کر پارلیمانی عمل کو معطل اور اراکین پارلیمنٹ کے حق رائے شماری کو سلب نہیں کیا جا سکتا۔خط پر دستخط کرنے والوں میں ماہرین تعلیم، وائس چانسلرز، صحافی اور انسانی حقوق کے علمبردار جس میں ایچ ای سی کے چیرر برسن طارق بنوری، ماہرین تعلیم سلیمہ ہاشمی، ڈاکٹر عائشہ رزاق، رضا رومی، ڈاکٹر عمار علی جان، پروفیسر فتح مری، ڈاکٹر اشتیاق احمد، انسانی حقوق کے کارکنوں جناب حارث خلیق، کرامت علی، پیٹر جیکب، عامر رانا، نعیم مرزا، عدنان رفیق، عارف آذاد، ممتاز صحافی ناصر زیدی، عاصمہ شیرازی، عامر غوری، محسن بیگ، ضیغم خان، اقبال خٹک، عدنان کاکڑ، عدنان رحمت، سبوخ سید، ماہر قانون اکرم راجہ اور دیگر شامل ہیں۔