کوروناوائرس کی تازہ ترین لہر میں بچوں اور نوجوانوں میں انفیکشن کی شرح عروج پر

07 اپریل ، 2022

لندن (پی اے) کورونا پینڈامک کے پھیلائو پر نظر رکھنے والے سائنس دانوں کے مطابق بچوں اور کم عمر نوجوانوں میں کورونا وائرس انفیکشن کی تازہ ترین لہر عروج پر پہنچ سکتی ہے لیکن انگلینڈ میں ان بوڑھے گروپس میں کورونا انفیکشن کی شرح میں مسسلسل اضافہ ہو رہا ہے جو کہ شدید بیماری میں مبتلا ہیں۔ امپیریل کالج لندن کی ری ایکٹ سٹڈی میں پتہ چلا ہے کہ کورونا پینڈامک کے دوران مارچ میں مجموعی انفیکشنز کی تعداد ریکاڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ یہ سمجھا جاتا ہے کہ انفیکشن میں اضافہ کا سبب اومی کرون کی زیادہ تیزی سے منتقل ہونے والی BA.2 کی ذیلی قسم ہے، مارچ 8سے31مارچ تک 109000افراد کے سواب کے رینڈم ٹیسٹس کی بنیاد پر یہ انکشاف ہوا کہ انگلینڈ میں کورونا انفیکشن وائرس سے متاثر افراد کی تعداد 6.37فیصد ہے اور ان متاثرین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، گزشتہ ماہ یہ تعداد 2.88تھی۔ انگلینڈ میں کورونا وائرس رولز کے تحت عائد پابندیاں حتم کر دی گئی ہیں اور اب زندگی معمول پر آگئی ہے۔ بازاروں، ریل اور بسوں میں لوگوں کا رش ہے۔ ان اعداد و شمار میں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ فروری کے بعد ہائوس ہولڈز میں تمام ایج گروپس اور ریجنز میں کورونا وائرس انفیکشن کی شرح میں بے مثال اضافہ ہوا ہے۔ سٹڈی پیریڈ کے ختتام پر مصنفین نے محسوس کیا کہ بچوں میں کوویڈ وائرس انفیکشن کی شرح اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے اور 18 سے 54 سال کے ایج گروپ کے درمیان اس شرح میں اتار چڑھائو ہے۔ امیریل کالج لندن میں ایپیڈیمیالوجی کے چیئرمین اور ری ایکٹ پروگرام کے ڈائریکٹر پروفیسر پال ایلیٹ نے کہا کہ ہمیں یقین دلایا گیا ہے کہ ایڈلٹس گروپس میں کورونا انفیکشن کی شرح نیچے آرہی ہے اور یہ ہمیشہ کیلئے بڑھ نہیں سکتی۔ انہوں نےکہا کہ ہمارے لئے یہ صورت حال پریشان کن ہے کہ 55 سال اور اس سے زائد عمر کے جو افراد شدید بیاریوں میں مبتلا ہیں، ان میں کورونا انفیکشن کی شرح خاصی بلند ہے اور وہ شدید کوویڈ انفیکشن کے زیادہ خطرات کے شکار ہیں۔ ڈیٹا کے مطابق 31 مارچ کو ایک اندازے کے مطابق 55 سال ایج گروپ سے زائد کے 8.31 فیصد افراد کے کورونا وائرس ٹیسٹ مثبت آئے اور یہ تعداد مئی 2020 میں ری ایکٹ سروے شروع ہونے کے بعد سے اوسط پھیلائو سے 20 گنا زیادہ ہے۔ امپریل کالج لندن کی ٹیم نے کہا کہ موبائل فونز اور دیگر ذرائع سے حاصل ڈیٹا سے یہ پتہ چلتا ہے کہ کورونا وائرس پابندیوں کے خاتمے کے بعد حالیہ ہفتوں میں سوشلائزیشن اور لوگوں کے میل جول میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ بہت سے معمر افراد کی بوسٹر ویکسین گزشتہ سال اکتوبر یا نومبر میں لگی تھی اور اگر وہ ہسپتال میں داخل نہیں ہوئے ہوں گے تو اب انفیکشن کے خلاف اس ویکسین کی افادیت بھی معدوم پڑ جائے گی۔ پروفیسر پال ایلیٹ نے کہا کہ مارچ میں تقریباً 3400 مثبت سیمپلز لئے گئے تھے اور انہیں ایک لیبارٹری میں جنیاتی طور پر ترتیب دیا گیا تھا تاکہ ان میں ویوینٹ کی مختلف اقسام کے شامل ہونے کا تعین کیا جا سکے۔ اومی کرون کا BA.2 ورژن اب برطانیہ میں کورونا وائرس کوویڈ 19 انفیکشن میں غالب ہے اور یہ ویرینٹ تقریباً 90 فیصد پازیٹیو کیسز میں پایا گیا ہے۔ ریسرچ کے مطابق ٹیسٹس کے نتائج میں پتہ چلا ہے کہ پانچ کیسز میں وائرس کی نئی قسم جو فی الحال اومی کرون XE کے نام سے جانی جاتی ہے، پائی گئی تھی۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ ورژن اومی کرون BA.1 اور BA.2 کی مختلف اقسام کا ایک مرکب ہے یا ریکومبیننٹ ہے، جو اس وقت سامنے آ سکتا ہے، جب کوئی مریض ایک ہی وقت میں ان دونوں ایونٹس سے متاثر ہوتا ہے۔ یو کے ہیلتھ سیکورٹی ایجنسی (یو کے ایچ ایس اے) کے مطابق انگلینڈ بھر میں 22 مارچ تک XE وائرس کے مجموعی طور پر 37 کیسز کی تصدیق ہوئی تھی۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ ابتدائی ٹیسٹس سے معلوم ہوا ہے کہ XE ویرینٹ BA.2 کے مقابلے میں تقریباً 10 فیصد زیادہ تیزی سے منتقل ہو سکتا ہے لیکن ان نتائج کی مزید انویسٹی گیشن کرنے کی ضرورت ہے۔ ری ایکٹ سٹڈی میں 2020 میں کورونا وائرس کوویڈ 19 کی پہلی لہر کے بعد سے انگلینڈ میں 100000 سے زائد افراد کا انفرادی طور پر مہینوں میں رینڈم ٹیسٹس کئے گئے تھے، اس سٹڈی سے جو ڈیٹا ملا، اس سے سائنس دانوں کو کورونا وائرس پینڈامک میں تیزی سے بدلتی ہوئی اہم صورت حال کی نشاندہی کرنے میں مدد ملی جس میں 2020 کے آخر میں الفا ویرینٹ کے نام سے ابھرنے والا وائرس بھی شامل ہے اور اب اس نے حکومت کی جانب سے لیونگ ود کوویڈ سٹریٹیجی کے حصے کے طور پر متعدد ریسرچ پروجیکٹس فنڈنگ ​​روکنے کے فیصلے کے بعد اپنی حتمی رپورٹ جاری کی ہے۔ پروفیسر پال ایلیٹ نے اس فیصلے کو مایوس کن قرار دیا لیکن کہا کہ برطانیہ خوش قسمت ہے کہ آفس فار نیشنل سٹیٹیسٹکس (او این ایس) کے زیر انتظام آبادی کا ایک الگ انفیکشن سروے مستقبل قریب تک جاری رہے گا۔