کچھ بھی کرو، لاپتا افراد واپس لائو سندھ ہائیکورٹ کا متعلقہ حکام پر اظہاربر ہمی

05 دسمبر ، 2021

کراچی (این این آئی)سندھ ہائیکورٹ نے6سال سے لاپتا شہری محمد ندیم سمیت دیگر کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران متعلقہ اداروں پر اظہاربرہمی کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ کچھ بھی کرو، لاپتا افراد واپس لائو۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی اور ٹاسک فورس اجلاسوں کا کیا فائدہ ہے،جب کوئی نتیجہ ہی نہیں نکلتا تو اتنے فورمز کیوں بنائے؟مسنگ پرسنز کے اہلخانہ پریشان ہیں۔عدالت نے لاپتا افراد کی بازیابی کے معاملے پر پیشرفت نہ ہونے پر متعلقہ حکام پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایک ماہ میں آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز اور دیگر اداروں سے پیشرفت رپورٹس طلب کرلیں۔دوران سماعت جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نےسماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ جے آئی ٹی اور ٹاسک فورس کے اجلاسوں کا کیا فائدہ؟ جب کوئی نتیجہ ہی نہیں نکلتا تو پھر اتنے سارے فورمز کیوں بنائے گئے ہیں؟ کچھ بھی کرو، لاپتا افراد واپس لائو،ان کے اہلخانہ بہت پریشان ہیں۔ تفتیشی افسر کی جانب سے موقف اپنایا گیا تھا کہ شہری ندیم کو ڈی ایس آر منظور پہنور نے حراست میں لیا۔ڈی جی رینجرز نے جواب میں بتایا کہ منظور پہنور نامی کوئی ڈی ایس آر ہے ہی نہیں۔ سرکاری پراسیکیوٹر کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ نوسرباز اہلخانہ سے پیسے بٹورنے کیلئے مختلف اداروں کا نام استعمال کرتے ہیں، ایسے کئی نوسر باز پکڑے بھی گئے ہیں۔ عدالت نے لاپتا افرادکی بازیابی کیلئے کوششیں تیز کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے متعلقہ اداروں پربرہمی کا اظہار کیا اور ایک ماہ میں آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز اور دیگر اداروں سے پیشرفت رپورٹس طلب کرلیں۔