سانحہ سیالکوٹ، منیجر کے وحشیانہ قتل پر صدمے میں ہوں، صدر سری لنکا، پاکستانی قوم کو بھی غم و شرمندگی ہے، وزیراعظم پاکستان

05 دسمبر ، 2021

سیالکوٹ،اگوکی،لاہور،کراچی ،اسلام آباد (نمائندہ جنگ،نامہ نگار،نمائندہ خصوصی،اپنے نامہ نگار سے،خصوصی رپورٹر،خبرنگار،کرائم رپورٹر سے ، نیوز ایجنسیاں) سیالکوٹ میں فیکٹری ملازمین کے تشدد سے سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کی ہلاکت پر سری لنکن صدر گوٹابایا راجاپاکسے نے کہا کہ منیجر کے وحشیانہ قتل پر صدمے میں ہوں،واقعے پر گہری تشویش ہے، ہماری حکومت کو وزیراعظم عمران خان پر مکمل بھروسہ ہے کہ انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا اور پاکستان میں باقی سری لنکن کارکنوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے گا،وزیراعظم پاکستان عمران خان نے سری لنکا کے صدر گوٹابایا راجاپاکسے سے رابطہ کے دوران کہا کہ قتل پر پاکستانی قوم کو غم اور شرمندگی ہے، مجرموں کو سخت سزا دینگے،تھانہ اگوکی پولیس نے 900افراد کیخلاف دہشتگردی کا مقدمہ درج کر لیا جبکہ 13مرکزی ملزمان سمیت 120افراد گرفتاربھی کئے جا چکے ہیں،پولیس سانحہ میں ملوث مزید فیکٹری ورکروں کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارہی ہے ،فیکٹری میں 7ہزار ورکر کام کرتے تھے ،واقعہ کے بعد ورکروں کی کثیر تعداد گھروں سے غائب ہوگئی ،ابتدائی پولیس رپورٹ کے مطابق مقتول منیجر نے دیوارپر لگے کچھ پوسٹر اتروائے، بعد میں معافی بھی مانگی،ناقص صفائی پر سپروائزر کی سرزنش کی جس نے دیگر ورکرز کو مشتعل کیا ،غیر ملکیوں کے دورے پر مشینوں سے سٹیکر اتارنے کو کہا،خود بھی اتارے جس پر سپروائزر نے ملازمین کو بھڑکایا لیکن پریانتھا کی معذرت بھی کام نہ آئی اور اسے مار کر جلا دیا گیا،شاہ محمود قریشی نے سری لنکن ہم منصب کوفون کیا ، انہیں انصاف کی یقین دہانی کراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاک سری لنکا تعلقات متاثر نہیں ہونگے،مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ قتل وحشیانہ اور حرام ہے، توہین رسالت سنگین جرم لیکن ارتکاب کے ثبوت بھی مضبوط ہونے ضروری ہیں،سنگین الزام لگا کر خود وحشیا نہ سزا دینا جا ئز نہیں،مفتی منیب الرحمان نے سانحہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ ملک و ملت کے مفاد میں نہیں،پاکستان میں ایک آئینی وقانونی نظام موجودہے، اگرچہ اس کی شفافیت اور غیر جانبداری پر سوالات اٹھتے رہتے ہیں، لیکن اس کے ہوتے ہوئے قانون کو ہاتھ میں لینے کا کوئی جواز نہیں کیونکہ اس سے معاشرے میں انارکی اور لاقانونیت پھیلتی ہے جو ملکی مفاد میں نہیں،مجلس وحدت المسلمین نے بھی سانحہ کی مذمت کی،مولانا فضل الرحمان نے مذمت کرتے ہوئےکہا کہ سیالکوٹ واقعہ قابل مذمت اورشرمناک ہے، جامع تحقیقات ہونی چاہیے ،پنجاب حکومت نے واقعے کی ابتدائی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کر دی جس کے مطابق مرکزی ملزمان سمیت اب تک 120 ملزمان گرفتار کئے جا چکے ہیں، فیکٹری منیجرزکی معاونت سے واقعے میں ملوث افراد کی شناخت کی گئی، ملزمان کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا اور پولیس نے مزید تحقیقات شروع کر دیں، ایسے افراد جنہوں نے اشتعال دلایا ان کو بھی گرفتار کر لیا، پولیس تحقیقات کے مطابق جس سپروائزر کی پریانتھا نے سرزنش کی اسی نے بعد میں ورکرز کو اشتعال دلایا تھا، پولیس کا کہنا ہے کہ پریانتھا کمارا فیکٹری میں بطورجنرل مینجرپروڈکشن ایمانداری سے کام کرتا تھا اور فیکٹری قوانین پر سختی سے عمل درآمدر کراتا تھا جس پر فیکٹری مالکان بھی اس کےکام سے خوش تھے۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے سری لنکن حکومت کے ذریعے مقتول کے اہلخانہ سے رابطہ کرتے اورگورنر ہاؤس لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سانحہ سیالکوٹ پر گہرے دکھ کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ پاکستانی قیادت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ واقعے میں ملوث تمام ملزمان کوکیفرکردارتک پہنچائیں۔معروف عالم دین مولانا تقی عثمانی نے اپنے بیان میں مزید کہا سیالکوٹ کے واقعے نےمسلمانوں کی بھونڈی تصویر دکھاکر ملک وملت کو بدنام کیا ہے،ملک میں بدامنی کی فضا بہت تشویشناک ہے۔گور نر پنجاب چوہدری محمدسرور نے مزید کہا کہ محض الزام کی بنیاد پر قانون کو ہاتھ میں لینا اسلامی تعلیمات کے بھی بر عکس ہے، علما ءاکرام انتہا پسندی کو روکنے میں مثبت کردار ادا کریں،سیالکوٹ واقعہ پوری قوم کے لیے باعث شرمندگی ہے اس گھناؤنے جرم کے مر تکب افرادکوکیفرکردارتک پہنچانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے مزید کہا کہ سیالکوٹ واقعہ کے ذمہ داروں کو عبرت ناک سزا دی جائے گی تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام کی جا سکے، وہ یہاں ایمرجنسی سروسز اکیڈمی لاہور میں انٹرنیشنل والنٹئیر ڈے کے موقع پر ایوارڈز کی تقسیم کی تقریب میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے، فرخ حبیب نے کہا کہ پولیس نے واقعے کے دو مرکزی ملزمان کو گرفتار کرنے کے علاوہ اس سلسلے میں 120 افراد کو گرفتار کیا ہے۔چیئرمین پاکستان علماءکونسل و متحدہ علماءبورڈ پنجاب اور نمائندہ خصوصی وزیر اعظم پاکستان برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے مزید کہا کہ سیالکوٹ سانحہ کے مجرمین کیفر کردار کو پہنچیں گے ، وزیر اعظم خود تمام امور کی نگرانی کر رہے ہیں، سری لنکا کے جمعیت علماءاسلام کے سربراہ سمیت مسلم قائدین سے رابطہ میں ہیں، ۔