سیلاب، صورتحال مزید سنگین، پنجاب میں گنڈا سنگھ والا، ہیڈ سلیمانکی، ہیڈ قادر آباد، خانکی، محمد والا میں پانی کی سطح انتہائی اونچے درجے پر

06 ستمبر ، 2025

لاہور،دادو (نیوزرپورٹر، نامہ نگار) بھارت کی جانب سے دریاؤں میں چھوڑے گئے اضافی پانی سے سیلابی صورتحال مزید سنگین ہوگئی، سیلابی ریلے نے پنجاب کے جنوبی علاقوں میں تباہی مچا دی، سندھ کے گڈو بیراج میں 3لاکھ 57ہزار،سکھر بیراج پر 3لاکھ 27ہزار کیوسک پانی کا اخراج ریکارڈ کیا گیا، پنجاب میں گنڈاسنگھ والا، ہیڈسلیمانکی، ہیڈقادرآباد، خانکی، محمد والا میں پانی کی سطح انتہائی اونچے درجے پرہے، دریائے ستلج، راوی اور چناب میں شدید طغیانی کے باعث کئی بند ٹوٹ گئے اور مزید درجنوں دیہات زیر آب آ گئے، سیلابی ریلے سے بھارت کی طرف سے بارڈر پر لگائی گئی باڑ کو بھی نقصان پہنچا ہے،بھارتی حدود میں تقریباً 110 کلو میٹر لمبی بارڈ فینس سیلاب کی زد میں آئی ہے جبکہ انڈیا کی بارڈر سیکورٹی فورس کی 90 پوسٹیں بھی پانی میں ڈوب گئی ہیں،منڈی بہاؤالدین میں 2 نوجوان ڈوب گئے، شجاع آباد میں شیر شاہ کے قریب بستی گاگرہ کا حفاظتی بند ٹوٹ گیا، 200 فٹ چوڑا شگاف پڑنے سے پانی قریبی بستیوں میں داخل ہوگیا، ملتان کی بستی گرے والا میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہونے لگا، لاکھوں ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں زیر آب آگئیں۔ بلوکی کے مقام پر مزید کئی دیہات زیر آب آنے کاخطرہ ہے، ملتان میں زمیندار بند ٹوٹنے سے پانی شہر کے قریب آگیا ہے، درجنوں بستیاں زیر آب آچکی، ریلا شیر شاہ ٹول پلازہ تک پہنچ گیا، ڈی جی خان قومی شاہراہ کا ایک ٹریک متاثر ہے، پانی روکنے کیلئے عارضی بند کھڑی کر دی گئی ہے، ستلج بہاولپور میں سیلابی سے متعدد بند ٹوٹ گئے، بند اسلام سے ایک لاکھ کیوسک پانی کا ریلا چار تحصیلوں کو ڈبو گیا، گجرات میں تین دن بعد بھی گلی محلوں سے پانی نہیں نکالا جاسکا، دکانیں، بازار اور دفاتر دوسرے روز بھی بند رہے، جھنگ کے علاقے شور کوٹ کے مقام پر دریائے چناب میں درمیانے درجے کا سیلاب آگیا، سلطان باہو پل سے 2 لاکھ 60 ہزار کیوسک کا ریلا گزرا، در کھانہ کے مقام پر ریلوے پل سے سیلابی پانی ٹکرانے سے شور کوٹ خانیوال ریلوے سیکشن دوسرے روز بھی بند رہا۔پنڈی بھٹیاں میں ہائی فلڈ الرٹ جاری کر دیا گیا، 5 لاکھ 57 ہزار کا ریلا گزر رہا ہے، احمد پور سیال میں موضع سمند وانہ بند میں شگاف پڑ گیا، کئی علاقے زیر آب آگئے، فصلوں کو نقصان پہنچا، لیاقت پور میں دریائے چناب اور دریائے سندھ کے سیلابی ریلوں سے تباہی مچ گئی۔ موضع نور والا کی متعدد بستیاں سیلابی پانی کی نذر ہوگئیں، بڑے رقبے پر فصلیں بھی زیرآب آگئیں، چنیوٹ میں ریسکیو ٹیموں کا ٹھٹھہ ہشمت اور موضع ڈوم میں امدادی آپریشن جاری رہا، 25 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا، اب تک 1312 افراد کو ریسکیو کیا گیا۔خانیوال میں بھی سیلاب سے تباہی مچ گئی، درجنوں دیہات میں پانی داخل ہوگیا، اوچ شریف دریائے ستلج میں طغیانی کے باعث پانی مزید 20 رہائشی بستیوں میں داخل ہوگیا، ہزاروں ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں۔دریائے چناب میں تریموں کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، تریموں بیراج پر پانی کی آمد 3لاکھ 31 ہزار کیوسک ہے۔عارف والا کے مقام دریائے ستلج میں سیلابی صورتحال خطرناک ہونے کا خدشہ ہے، چک یاسین کے میں کئی کئی فٹ سیلابی پانی جمع ہو گیا، چک یاسین کے کا سرکاری سکول سیلابی ریلے کی لپیٹ آ گیا، مزید کئی دیہات سیلابی ریلے کے نشانے پر آ گئے، ہزاروں ایکڑ پر کاشت فصلیں، رابطہ سڑکیں، کئی پہلے ہی دیہات ڈوب چکے ہیں۔ادھر ہیڈ بلوکی کے مقام پر دریائے راوی میں پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے، قطب شہانہ کے مقام پر بھی پانی کی سطح میں اضافہ ہونے پر ساہیوال میں الرٹ جاری کر دیا گیا، قطب شہانہ کے مقام پر 131500 کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے، چیچہ وطنی میں 126400کیوسک بہاؤ ہے۔ادھر سندھ میں گڈو بیراج میں 3 لاکھ 57 ہزار سے زائد کیوسک کا ریلا داخل ہوگیا ہے۔محکمہ آبپاشی سندھ کے مطابق گڈو بیراج پر اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 3 لاکھ 57 ہزار 196 کیوسک ہے، جبکہ ڈاؤن اسٹریم میں پانی کا اخراج 3 لاکھ 37 ہزار 746 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔سکھر بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 2227 کیوسک اور اخراج 2 لاکھ 45 ہزار 220 کیوسک ریکارڈ ہوا۔ کوٹری بیراج پر پانی کی آمد2 لاکھ 51 ہزار 558 کیوسک ہے جبکہ اخراج 2لاکھ 22ہزار 553 کیوسک ہے۔تریموں میں پانی کے بہاو میں کچھ کمی ہوئی ہے۔ پنجند کے مقام پر پانی کی آمد 1 لاکھ 59 ہزار 662 کیوسک ہے۔ حالیہ مون سون کی شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث بھارت کی طرف سے بارڈر پر لگائی گئی باڑ کو بھی نقصان پہنچا ہے۔بھارتی حدود میں تقریباً 110 کلو میٹر لمبی بارڈ فینس سیلاب کی زد میں آئی ہے جبکہ انڈیا کی بارڈر سیکورٹی فورس کی 90 پوسٹیں بھی پانی میں ڈوب گئی ہیں۔ ہوائی جہاز پر سفر کرتے ہوئے رات کے وقت پاک انڈیا بارڈر پر نظر آنے والی روشنیوں کی لکیر بھی کئی مقامات پر مدھم ہوگئی ہے۔سیلاب کی وجہ سے بارڈر فینس کے ٹوٹنے کی متعدد تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کی جا رہی ہیں، لوہے کے جنگلے پر مبنی فینس انڈین حدود میں ہے جبکہ انٹرنیشنل بارڈر اس فینس سے کئی گز پیچھے ہے۔مشرقی پنجاب کے شہر امرتسر سے تعلق رکھنے والے گورویندر سنگھ نے بھارت کے سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ تھین ڈیم سے اچانک پانی چھوڑے جانے اور دریائے توی سے آنے والے سیلابی ریلے سے تقریباً 110 کلو میٹر لمبی بارڈر فینس سیلاب کی زد میں آئی ہے، جس میں سے 80 کلو میٹر کا حصہ بھارتی پنجاب سیکٹر میں اور 30 کلو میٹر مقبوضہ جموں میں متاثر ہوا ہے۔ یہ باڑ کئی جگہوں پر ڈوب گئی ہے، اکھڑ گئی ہے یا جھک گئی ہے جبکہ بارڈر سیکیورٹی فورس کی تقریباً 90 پوسٹیں بھی پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں۔ دوسری جانب دریائے سندھ میں مسلسل طغیانی کے باعث کچے کے علاقے سیلابی صورتحال کی لپیٹ میں ہیں، رہائشی اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی پر مجبور ہیں اور متاثرین کا کہنا ہے کہ ضلع انتظامیہ 10 روز گزرنے کے باوجود ریسکیو اور ریلیف آپریشن شروع نہ کر سکی۔ سیلاب متاثرین کیلئے ٹینٹ سٹی بھی قائم نہ ہو سکا اور لوگ کرائے کی جگہوں اور حفاظتی پشتوں پر پناہ لینے پر مجبور ہیں۔ یونین کونسل سیال اور پارٹ کے 50 سے زائد گاؤں 10 روز سے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں جبکہ متاثرین کھانے پینے کی اشیاء اور مویشیوں کے چارے کیلئے پریشان ہیں۔ دوسری جانب ڈپٹی کمشنر دادو سید مرتضیٰ علی شاہ کا کہنا ہے کہ متاثرہ یونین کونسل سیال اور پارٹ میں 6 کشتیاں فراہم کی گئی ہیں، سیلابی پانی سے ایل ایس بند کو کوئی خطرہ نہیں۔