ملتان اور سیلاب سے متاثرہ نواحی علاقوں میں سیلاب کا خطرہ کم ہونے لگا، دریائے چناب میں پانی اترنے لگا

06 ستمبر ، 2025

ملتان ،میلسی ،عبدالحکیم ،حاصل پور،سیت پور (سٹاف رپورٹر ،نامہ نگاران )ملتان اور سیلاب سے متاثرہ نواحی علاقوں میں سیلاب کا خطرہ کم ہونے لگا، دریائے چناب میں پانی اترنے لگا،ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ پل کے مقام پر پانی کی سطح کم ہونے لگی ہے جس کے بعد سیلابی پانی سے بند ٹوٹنے کا خدشہ کم ہوگیا ہے، توقع ہے کہ آئندہ 12 گھنٹوں میں صورتحال مزید بہتر ہوگی۔تاہم، بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کا سلسلہ جاری ہے اور 5 لاکھ 50 ہزار کیوسک کا نیا ریلا مرالہ ہیڈ ورکس سے نکل کر ہیڈ تریموں کی جانب بڑھ رہا ہے جس سے جنوبی پنجاب میں دوبارہ سیلابی خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔دوسری جانب دریائے چناب میں حالیہ سیلابی ریلے کے باعث شیر شاہ انٹرچینج کے اطراف میں پانی داخل ہوگیا ہے، جس کے نتیجے میں انٹرچینج کی ایک سائیڈ عارضی طور پر ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔محکمہ ہائی وے اور ضلعی انتظامیہ کے مطابق پانی کے دباؤ میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے جس سے سڑک کے ٹوٹنے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔ شہریوں کو متبادل راستے اختیار کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے ، بستی جھگن والا، اکبر بند، سکندری نالہ اور شیر شاہ بند کے مقامات پر بھی پانی کی سطح میں کمی واقع ہوئی ہے۔ حکام کے مطابق اکبر فلڈ بند کے ہنگامی پیمانے پر پانی کی سطح 414 فٹ سے کم ہو کر 413.5 فٹ ہوگئی ہے جبکہ خطرے کی حد 417 فٹ ہے۔ آبپاشی محکمے کے انجینئروں کے مطابق تریموں پر پانی کی مقدار میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے جو آئندہ 3 سے 4 روز میں ملتان کے قریب پہنچے گا۔تھانہ صدر کے علاقے پیراں والی بستی نزد اکبر بند پر محمد عارف جو کہ اپنے جانوروں کو سیلاب کے پانی سے بچارہاتھا اچانک پانی کا بہاو تیز ہونے سے بہہ گیا اور ڈوب کر جاں بحق ہو گیا،موضع سلدیرا کا رہائشی 16 سالہ عامر دریا میں ڈوب کر جاں بحق ہو گیا نوجوان عامر چشتیاں کے علاقہ سے دریائے ستلج کے ذریعے مال مویشی واپس لا رہا تھا۔  ڈپٹی کمشنر ملتان نے کہا ہے کہ بستی گاگراں کے زمیندارہ بند کے علاوہ کسی بند کے ٹوٹنے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ دریائے چناب کا سیلابی ریلا آئندہ 12 گھنٹوں میں مزید کم ہوگا۔ عوامی مفاد میں تاحال ہیڈ محمد والا روڈ اور شیر شاہ بند کو بریچ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، دوسری جانب دریائے چناب کے سیلابی پانی سے موضع کندرالہ، بیٹ چنہ، کچی لعل، بیٹ نور والا، کوٹلہ اگر سمیت درجنوں دیہات کی سیکڑوں بستیاں زیر آب آگئیں۔ سیکڑوں ایکڑ پر تیار فصلیں مکمل طور پر تباہ جس سے کاشتکاروں کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا ہے۔ متاثرین اپنے بچوں اور مال مویشیوں سمیت کھلے آسمان تلے پناہ لینے پر مجبور ہیں۔سیلابی ریلہ ہیڈ پنجند بیراج کی حدود میں داخل ھو گیا جسکی وجہ سے موضع بکھری ڈمر والہ دوئم اور بیٹ معززالدین کی آبادی شدید مُتاثر ہوئی اور کئی بستیاں زیر آب آ گئیں ، اسوقت پنجند بیراج سے تین لاکھ دس ہزار کیوسک پانی کا اخراج جاری ہے آئندہ چوبیس گھنٹے میں یہ ساڑھے پانچ سے چھ لاکھ کیوسک ہو جائے گا،حاصل پور میں دریائے ستلج فلڈ کی تباہ کاریاں جاری ،موضع نصیر پور ،موضع بکائن والا ،نور پور ،بستی چھوہن سمیت مختلف بند ٹوٹنے سے متعد آبادیاں زیر آب آگئیں ،ہزاروں ایکڑپر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں ،علاقہ مکینوں نے انتظامیہ سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کسی قسم کی سہولیات فراہم نہیں کی گئیں ،پانڈ ایریا کا رقبہ جو ایک لاکھ کیوسک پانی سٹور کرتا تھا،اسے فروخت کرکے علاقہ کے لوگوں پر ظلم کیا گیا ہے۔میلسی سائفن کے مقام سےدریائے ستلج میں پانی کے ریلے کے شدید دباؤ سے اردگرد کئی بند ٹوٹ گئے ،تیز بہاو کے باعث سیلابی پانی نے فصلوں اور آبادیوں کا رخ کر لیا، گھروں کا سامان اور کھانے پینے کی اشیا بھی سیلاب میں بہہ گئیں۔ غلام سندھی میں بند ٹوٹنے سے وہاں کے لوگوں نے رات جاگ کر گزاری،ہیڈ سدھنائی پر اونچے درجے کاسیلاب ہے۔