ملتان میں ریسکیو کشتی الٹنے سے لاپتہ ایک اور بچے کی لاش مل گئی، حادثہ کشتی میں زیادہ لوگ بٹھانے کے باعث پیش آیا

08 ستمبر ، 2025

ملتان /جلال پور پیر والہ /شجاع آباد /عبدالحکیم/ میلسی/کہروڑ پکا(سٹاف رپورٹر،نامہ نگاران )ملتان کے علاقہ موضع عنایت پور میں متاثرہ افراد کوسیلاب سے ریسکیو کرتے ہوئے کشتی ڈوب گئی جسکے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے پانچ افراد ڈوب کر جاں بحق ہوگئے ماں اور تین کم عمر بیٹیوں کی ڈیڈ باڈیز ریسکیو آپریشن کے بعد دریا سے نکال لی گئی تھیں گذشتہ روز نوعمر بیٹے کی ڈیڈ باڈی بھی مل گئی ۔یہ افسوسناک واقعہ ملتان کی تحصیل جلالپور پیر والہ کے موضع عنایت پور میں اس وقت پیش آیا جب متاثرین کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا تھا ،ریسکیو نے عنایت پور میں بھی ایک کشتی میں 15 سے زائد افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کیلئے بٹھایا تو کشتی پانی میں ڈوب گئی جس کے نیتجے میں پانچ ہلاکتیں ہوئیں جبکہ متعدد زخمی ہوگئے ،جاں بحق افراد میں خاتون بخت بی بی اسکی بیٹیاں چار سالہ فاطمہ بی بی، پانچ سالہ مسکان ،3 سالہ ماہ نور، اور ایک ماہ کا بیٹا ریحان شامل ہیں ، کشتی میں 15 سے زائد افراد سوار تھے جن میں بچے اور خواتین شامل تھے ۔ دریں اثنا ملتان ایک مرتبہ پھر بڑے خطرے سے دوچار ہے کیونکہ ہیڈ تریموں سے آنے والا دوسرا سیلابی ریلا شہر اور اس کے گردونواح کے لیے سنگین خدشات کو جنم دے رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ ریلا ملتان کے فلڈ بندوں خصوصاً شیر شاہ اور اکبر فلڈ بند کے لیے شدید دباؤ کا باعث بن سکتا ہے۔شیر شاہ فلڈ بند کی بروقت بریچنگ کا وقت گزر جانے کے بعد صورتحال مزید سنگین ہوگئی ہے اور بند کے دونوں اطراف پانی جمع ہو چکا ہے۔ اس وقت شیر شاہ فلڈ بند پر پانی کی سطح 393.20 فٹ ریکارڈ کی گئی ہے۔ دوسری طرف ہیڈ محمد والا اور اکبر فلڈ بند پر بھی پانی کی سطح میں کمی کے بعد دوبارہ اضافہ ہونا شروع ہوگیا ہے، جو ملتان شہر کے لیے نئے خطرات کی نشاندہی کر رہا ہے۔ تحصیل جلال پور کے 114 میں سے 60 سے زائد مواضعات دریائے ستلج اور دریائے چناب کے سیلاب کی زد میں آ گئے ہیں، دونوں دریاوں کا پانی جلال پور سٹی کو بچانے والے حفاظتی بندکی بلند سطح تک پہنچ گیا ہے، جلال پور کے تھانہ سٹی کے ایس ایچ او نے نماز مغرب کے وقت ایس پی کی ہدایت پر مساجد میں اعلانات کروا دئیے کہ حفاظتی بند کو سیلاب سے شدید خطرہ ہے شہری جلد از جلد اپنے گھر چھوڑ کر فلڈ ریلیف کیمپس اور دیگر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں، جس کے بعد شہر یوں میں تشویش پھیل گئی، شہری آبادی 86 ایم میں سے بعض لوگ محفوظ مقامات پر روانہ بھی ہو گئے، تاہم شہر یوں کی بڑی تعداد کا کہنا تھا کہ شہر کی سوا لاکھ کے قریب آبادی کو شہر چھوڑنے پر مجبور کرنے کی بجائے انتظامیہ دیگر متبادل اقدامات اٹھانے کے ساتھ ساتھ فوری طور پر حفاظتی بند کو بڑی تعداد میں کرینوں کے ذریعے مضبوط کرے، انتظامیہ نے شہر کے حفاظتی بند پر سیلابی پانی کا دباو کم کروانے کے لیے اتوار کی شب اُچ شریف روڈ کے نیچے پانی کی گزر گاہ کے لیے بنائی گئی 3 بند پُلیوں کو کھلوانے کا کام شروع کروا دیا، وہاڑی پل کھولے جانے پر جلال پورشہر کافی حد تک سیلاب سے محفوظ ہو گیا،سیلاب کا رخ موضع بہادرپور، موضع صبرا اور موضع کنہوں سمیت دیگر کی جانب ہو گیا،ستلج کے سیلابی پانی نے میلسی سائفن کے زیریں علاقوں میں تباہی مچا دی۔ سیلابی ریلوں کے باعث آٹھ دیہاتوں کامیلسی سے زمینی راستہ منقطع ہو گیا، جن میں فضلو کوکارہ ، کنڈ نو آباد ثانی ، غلام سندھی، موضع چھینہ ، موضع پنہ ، جھوک فاضل، جھوک جندو، سٹھو، اور پچارشامل ہیں۔ سیلابی پانی سے دھلو چھوہن جانے والی پختہ سڑک کو شدید نقصان پہنچا ہے جبکہ مزید قاضی کالڑہ اور گوانس کے بند بھی ٹوٹ چکے ہیں، محکمہ ایرگیشن نے مائی صفوراں کے حفاظتی بند میں جو تین شگاف ڈالے ان سے نکلنے والے راوی کےسیلابی پانی نےتیس میل کے علاقہ میں تباہی مچادی قیمتی فصلات مکان اور مویشی سیلاب میں بہہ گئے۔متاثرین کئی دنوں سے بھوکے پیاسےہیں ،متاثرین نے آبادی کے تناسب سے خیمہ بستیاں بسانےکامطالبہ کیا ہے۔