اتنے کم منافع میں بھی 300ملین روپے کما رہے ہیں، داد تو بنتی ہے،جسٹس اطہر رضوی

18 اکتوبر ، 2025

اسلام آباد(جنگ رپورٹر) سپریم کورٹ سینئر جج ،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل،جسٹس محمد علی مظہر،جسٹس سید حسن اظہر ر ضوی اورجسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل پانچ رکنی آئینی بینچ کے روبرو ʼسپر ٹیکس نفاذ متعلق مقدمہ کی سماعت کے دوران ججوں کا درخواست گزار وکیل سے دلچسپ مکالمہ ، درخواست گزار وکیل اعجاز احمد زاہد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ٹوبیکو کی قیمت پاکستان ٹوبیکو کمپنی کنٹرول کرتی ہے، ایک سگریٹ کا پیکٹ جس کی قیمت 77 روپے ہے اس پر 44 روپے ٹیکس ہے اور 33 روپے بچت ہے ، موجودہ قانونی رجیم کے ہوتے ہوئے ونڈ فال لینا میرے لیے ممکن نہیں۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ویسے آپ کی کمپنی کو داد دینی پڑے گی، اتنے کم منافع میں بھی تین سو ملین روپے کما رہے ہیں، داد تو بنتی ہے،فاضل وکیل نے کہاکہ ہم پر آئی ایم ایف کا بڑا پریشر تھا، جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیئے آپ سارا ٹیکس خود نہیں دے رہے ہیں بلکہ جو لوگ سگریٹ نوشی کرتے ہیں وہ بھی دے رہے ہیں، آپ صرف انکم ٹیکس دے رہے ہیں، آپ کے پروڈکٹ کو استعمال کرنے والے مخصوص لوگ ہیں جو اچانک نہیں بڑھتے ہیں۔جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا کہ آپ کی سگریٹ افغانستان سے برآمد ہوجائے تو پھر؟ انہوں نے کہا کہ اگر کسی اور ملک کی سگریٹ برآمد ہوتی ہے تو میں ذمہ دار نہیں ، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے ان سے خرید کر کوئی اور اسمگل کرسکتا ہے، مال ایکسائز افسر کے سامنے باہر جاتا ہے، فاضل وکیل نے کہا کہ مالیاتی خسارے کو ختم کرنا ہے تو وہاں سے کریں جہاں سے لیکج ہے، ۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ ہم مقدمہ کے حقائق میں نہیں جائیں گے، آپ قانونی سوالات پر دلائل دیں۔